Dower

اسلام و علیکم دوستوں میں ہوں زیشان حسین عادل ایڈووکیٹ ہائیکورٹ لاہور۔ آج کا ہمارا موضوع حق مہر ہے۔ حق مہر ایسی چیز ہے جو بیوی کو نکاح کے وقت اس کےخاوند کی طرف سے نکاح کے عوض بطور معاوضہ دی جاتی ہے۔ یہ چیز نقد رقم بھی ہوسکتی ہے اور سونا یہ کوئی اور چیز بھی ہوسکتی ہے۔ حق مہر نکاح نامہ کے خانہ نمبر 14 میں تحریر کیا جاتا ہے ۔ حق مہر کی دو اقسام  ہیں ایک معجل اور دوسری غیر معجل۔ معجل جو کے نکاح کے وقت فوری طور پر دلہن کو ادا کردیا جاتا ہے دوسری قسم غیر معجل ہوتی ہے جو دوران شادی دولہن کو ادا کیا جاتا ہے اس کا کوئی وقت نہیں ہوتا کہ بیوی کو کب ادا کیا جائے گا۔ لیکن طلاق کی صورت میں بیوی کو حق مہر ادا کرنا لازمی ہوتا ہے۔ حق مہر ایک قرض ہے اور یہ خاوند نے ادا کرنا ہی ہوتاہے لیکن خاوند کی موت واقعہ ہوجائے تو اسی صورت میں عورت کو حق مہر خاوند کی جائیداد میں سے ادا کیا جائے گا۔ حق مہر کی ایک تیسری قسم بھی ہے جو ہمارے یہاں عام ہے وہ ہے عندالطلب یعنی جب بیوی اپنے خاوند سے طلب کرے گی تو اس وقت خاوند حق مہر ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ ایک حق

مہر کا کچھ حصہ معجل اور کچھ حصہ غیر معجل یا عندالطلب بھی ہوسکتا ہے۔
اگر بیوی اپنے خاوند سے خلہ لیتی ہے تو اس صورت میں عدالت بیوی کو معجل حق مہر واپس کرنے کا حکم دے سکتی ہے لیکن عدالت خلہ کی رقم کی واپسی کی شرط کے بغیر بھی خلہ کا فیصلہ بیوی کے حق میں جاری کرسکتی ہے۔

پنجاب حکومت نے قانون میں ترمیم کی ہے جس کےتحت عدالت خلہ کا / فیصلہ دیتے وقت بیوی کو حکم دے سکتی ہے کہ وہ اپنےغیر معجل حق مہر کے پچاس فیصد تک کے حصہ سے یا تسلیم شدہ معجل حق مہر کے پچیس فیصد تک کے حصہ سے دستبردار ہوجائے ۔ اور عدالت خاوند کو حکم دے گی کہ غیر معجل حق مہر کی تمام یا اس کا واجب الدا حصہ بیوی کو ادا کرےکرے۔ مزید معلومات کے لئے اپنے وکیل صاحب سے رابطہ کریں شکریہ۔
Previous
Next Post »