Allama Muhammad Iqbal as lawyer.



وکا لت کا پیشہ ایک ایسا پیشہ ہے جس میں ہر سال ہزاروں وکیل وکالت کی ڈگری، بار کا لائیسنس آنکھوں میں ایک چمک اور چہرہ پر تازگی لے کر آتے ہیں ۔ یہ سب کچھ دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتا کہ یہ وکلاء اس شعبہ میں بلکل نئے ہیں لیکن ان وکلاء میں سے اکثر لوگ وکالت کہ پیشہ کو خیر باد کہہ کر کوئی نوکری یا پھر کاروبار کر لیتے ہیں یا پھر کچھ لوگ وکالت سے علیحدہ ہوکر وکالت کی تعلیم سے متعلقہ نوکری کے حصول کے لئے مزید پڑھنا شروع کردیتے ہیں۔


آج ہم آپ کو بتائیں گے وکالت میں کامیابی کا ایک رازاوراس راز کو فاش آج سے کئی سال قبل علامہ اقبال نے ان الفاظ میں بیان کیا تھا۔
باقی رہی وکالت تو یہ اللہ پر توکل رکھنے والوں کا پیشہ ہے۔ اگر کسی مہینے آمدنی نہ ہوتو ابتداء میں سخت گھبراہٹ ہوتی ہے مگر رفتہ رفتہ اس کی عادت ہوجاتی ہے بڑے بڑے پرانے اور مشہور کام کرنے والوں کو بھی گاہے گاہے یہ تجربہ ہوجاتا ہے۔ خدا تعالی رازق ہے۔ ایک دو ماہ کام نہ آئے تو تیسرے مہینے کسر نکال دیتا ہے۔

جی ہاں اگر آپ ایک کامیاب وکیل بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اللہ پر توکل کرنا سیکھنا ہوگا اور یہ توکل پریکٹس کے ساتھ آتا چلا جاتا ہے آپ کا توکل جتنا زیادہ ہوگا آپ کو وکالت کا اتنا زیادہ مزا آئے گا اور آپ رزق کے اور دوسرے خوف سے آزاد ہو جائیں گے۔


مزید یہ کہ علامہ صاحب کہ فلسفہ رزق کو بھی سمجھنا پڑے گا جو شاید انہوں وکالت میں رہتے ہوئے ہی سیکھا ہوگا  جو انہوں نے اپنی نظم شاھین میں بیان کیا ہے۔

کیا میں نے اس خاکداں سے کنارہ
جہان رزق کا نام ہے آب و دانہ
پلٹنا جھپٹنا جھپٹ کر پلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے بس اک بہانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں 
کہ شاھیں بناتا نہیں آشیانہ۔



اگر آپ وکالت میں کامیاب ہونا چاہتے اور خوش رہنا اور کچھ بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اللہ پر توکل رکھ کر وکالت میں صبر ہمت مستقل مزاجی  اور محنت سے کام لینا پڑے گا کیونکہ یہ تمام خصوصیات ایک لیڈر میں ہوتی ہیں اور وکالت لیڈروں کا پیشہ ہے اوروکالت میں لیڈروں والی خصوصیا ت کے ساتھ ہی آپ کامیاب ہوسکتے اور اس طرح آپ اپنے موکل کے لیڈر بن کر اس کو مشکلات سے نکال سکتے ہیں ورنہ آپ خود بہت سی مشکلات کا شکار ہوکر اس پیشہ کو بہت جلد خیر بادکہہ دیں گے۔
Previous
Next Post »