کورٹ میرج کا تصور ہمارے یہاں یہ لیا جاتا ہے
کہ لڑکا اور لڑکی والدین کی مرضی کے بغیر گھر سے بھاگ کر چھپ کر شادی کرتے ہے۔ کورٹ میرج کو ایک برا عمل تصورکیاجاتا اس لئے اس شادی کو بھاگ کر شادی کرنا کہا جاتا ہے۔
کورٹ میرج میں ہوتا یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی نکاح کرنے کے بعد وکیل کی مدد حاصل کرتے ہیں اور اس طرح سے عدالت میں جج صاحب کے سامنے لڑکی کے بیان کروائے جاتے ہیں جس میں لڑکی اس بات کا اقرار کرتی ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے نکاح کیا ہے اور اپنے والدین کا گھر چھوڑتے وقت کوئی سامان ساتھ نہیں لائی اور یہ کہ لڑکا نے اس کے ساتھ کوئی بھی زبردستی نہ کی ہے اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ ہی زندگی بسر کرنا چاہتی ہے لیکن اس کو ڈر ہے کہ اس کو یا اس کے خاوند کو اس کے والدین نقصان پہنچا سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ اور اس طرح سے جج صاحب اس لڑکی کے بیان کی تصدیق کردیتے ہیں۔
جب لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرلیتی ہے تو والدین اکثر پولیس سٹیشن میں اپنے نئے داماد کے خلاف اور اس کے قریبی رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دیتے ہیں جس میں یہ الزام لگاتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو اغواء کر لیا گیا ہے اور اس کے ساتھ زبردستی شادی کرلی گئی ہے اور دیگر الزامات لگائے جاتے ہیں تاکہ نئے داماد کو اچھی طرح سے تنگ کیا جائے۔
ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس دولہا اور دلہن اور دیگر ملزمان کو ڈھونڈنا شروع کردیتی ہے۔اور جگہ جگہ چھاپے مارتی ہے تاکہ لڑکی کو بازیاب کروایا جاسکے۔
اس دوران جب لڑکے کو پتہ چلتا ہے کہ اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوگئی ہے تو وہ سب سے پہلے ضمانت قبل از گرفتاری کرواتا ہے اور وہاں نکا ح نامہ اور جج صاحب کے پاس دیا گیا لڑکی کا بیان دکھاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی ضمانت مستقل ہوجاتی ہے۔ پھر اس کے بعد لڑکا کے خلاف ایف آئی آر بھی خارج ہو جاتی ہے ۔
لیکن بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ اگر لڑکی اپنی شادی سے مطمئن نہیں تو والدین عدالت میں حبس بے جا کا کیس کرتے ہیں اور لڑکی کو عدالت میں پیش کرواتے ہیں اور جج صاحب لڑکی سے پوچھتے ہیں کہ کیا اس کے شوہر نے اس کو زبردستی قید تو نہیں کیا ہوا اگر لڑکی جج صاحب کے سامنے یہ کہہ دے کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو عدالت لڑکی کو شوہر کی قید سے آزاد کروائے گی تاکہ ۔ْلڑکی اپنی مرضی سے جہاں جانا چاہے جا سکے۔
مزید معلومات کے لئے اپنے وکیل سے رابطہ کریں۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon